نوٹس / مشقی سوالات کا حل :  (ARABIC 8TH )عربی ہشتم (8) پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ( پی ٹی بیPTB ) لاہور پاکستان

 نوٹس / مشقی سوالات کا حل :  (ARABIC 8TH )عربی ہشتم (8) پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ( پی ٹی بیPTB ) لاہور پاکستان

الدرس الاول : الزوجۃ الوفیۃ السیدۃ الخدیجۃ ص :05-12    

ترجمہ:

سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خویلد  اللہ تعالیٰ کے رسول حضرت محمد ﷺکی پہلی بیوی تھی اور آپﷺ سے پندرہ سال بڑی تھیں۔ مکہ میں رہتی تھیں اور ایک معزز اور دولت مند گھر میں پرورش پائی۔ وہ قریش کی تمام عورتوں سے زیادہ معزز اور مالدار تھیں۔

اللہ کے رسول ﷺ نے ان کےلیے تجارت کرنے کی غرض سے ملک شام کو سفر کیا۔خدیجہ رضی اللہ عنھا کا غلام میسرہ بھی اس سفر میں آپﷺ کے ساتھ تھا۔اس نے آپﷺ امانتداری اور برکات کے کثیر واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے۔ اللہ کے رسول ﷺ ان کے لیے کثیر نفع لے کر وآپس آئےتو انھوں نے آپﷺ کو پسند کیا اور آپﷺ کے متعلق سنی گئی باتوں اور آپﷺ کی ایمانداری کو پسند کیا ۔ اللہ کے رسولﷺ نے ان سے شادی کی جبکہ آپﷺ کی عمر 25 سال اور انکی عمر40 سال تھی۔

بعثت سے پہلے محمد  رسول اللہﷺ غار حرا میں تنہائی میں چلے جاتے اور وہیں کئی راتوں تک عبادت کرتے اور عبادت کی غرض سے اس غار میں گوشہ نشین ہو جاتے یہاں تک کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہوئی۔ پس آپ ﷺکپکبی کی حالت میں واپس آئے اور ان کو سارا واقعہ سنایا۔

جب اللہ نے آپﷺ کو دوعوت عام اور پیغام پہنچانے کا حکم دیا تو سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا آپ ﷺ پر ایمان لائیں اور آپﷺ کی ہر تکلیف اور مصیبت میں آپﷺ کے ساتھ رہیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا صبر کرنےوالی ایماندار خاتون تھیں۔ وہ آپﷺ کے ساتھ 25 سال رہیں ان میں دس سال بعثت کے بعد کے ہیں۔

جس سال حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھافوت ہوئیں اور اللہ کے رسول ﷺکے چچا ابو طالب نے وفات پائی اس سال کو عام الحزن (غم کا سال) کا نام دیا گیا۔ حضورﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھاسے وفادار رہے اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرت رہے۔ آپﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کے بارے میں فرمایا کرتے تھے

“جب لوگوں نے میرا انکار کیا وہ مجھ پر ایمان لائیں جب لوگوں نے میری تکذیب کی اس نے مجھے سچا کہا جب لوگوں نے مجھے محروم کیا اس نے اپنے مال سے میری مدد کی اور اس سے اللہ نے مجھے اولاد بخشی”

جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی وفات کے  بعد آپﷺ سے سوال کیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا: میں نے اس کو جنتی دریا پر واقع ایک گھر میں دیکھا ۔ اس گھر میں نہ تو شور و شغب ہے نہ کسی قسم کی اکتاہٹ ہے۔

اللہ اس پر راضی ہو او ر آپکو ایماندار اور صابر عورتوں کی بہترین جزا سے نوازے۔

التدریب الاول : اجب عما یاتی :

1- متی تزوج رسول اللہ السیدۃ خدیجۃ ؟

جواب تزوج رسول اللہ ﷺ وھو فی الخامسۃ والعشرین من عمرہ-

2-متی تعرفت السیدۃ خدیجۃ علی محمد علیہ الصلاۃ والسلام ؟

جواب:تعرفت خدیجۃ  علیہ حین سافر فی تجارۃ لھا الیٰ بلاد الشام-

3-کم سنۃ عاشت خدیجۃ مع النبی ؟

جواب :خمسا وعشرین سنۃ-

4-ماھو عام الحزن فی حیاۃ النبی ؟

جواب :عام الحزن ھو العام الذی ماتت فیہ خدیجۃ ومات فیہ ابوطالب-

5-ما صفات الوفاء التی وصف بھا النبی السیدۃ خدیجۃ ؟

جواب:قا ل رسول اللہ ﷺ اٰمنت بی حین کفر بی الناس و صدقتنی حین کذبنی الناس و واستنی بما لھا اذا حرمنی الناس و رزقنی اللہ منھا الولد-

التدریب الثانی :املاء الفراغ بوضع العدد المناسب مما بین القوسین فیما یلی :

1-فی المواقف ———سیارۃ(خمس،مائۃ،ثمانون و عشرون)

2-فی السیارۃ——-مسافرا(ستۃ وثلاثون،تسعۃ،الف(

3-اشتریت الحقیبۃ ب—–روبیۃ(سبع،مائۃ،خمسین)

4-فی الساعۃ الواحدۃ—– دقیقۃ (ستین،ستون،مائۃ )

5-ثمن الکرسی —— روبیۃ (تسع،ثمانون،الف)

التدریب الثالث:اجب عن الاسئلۃ مستعملا العدد المکتوب امام کل منھا بالحروف-

1-کم کان عمر محمد عند ما تزوج خدیجۃ ؟

جواب:خمسا وعشرین سنۃ-

2-کم فصلا فی المعھد للمستوی الابتدائی ؟

جواب:خمسۃ فصول –

3-کم حجرۃ فی المعھد؟

جواب:اربعۃ عشر حجرۃ-

4-کم استاذا جدیدافی المدرسۃ ؟

جواب:استاذان جدیدان-

5-من کم طالب یتکون المستوی الدراسی الواحد ؟

جواب:من مائۃ طالب-

6-کم طالبا فی الجامعۃ ؟

جواب:الف طالب-

التدریب الرابع :ضع التمیز المناسب مکان النقط فیما یاتی :

1-لعمر خمسۃ و عشرون ————کتابا

2-عند عمر وتسع عشرۃ ———روبیۃ

3-حللت مائۃ ———سوال

4-فی الفصل احدی وعشرون——–طالبۃ

5-نجح فی الامتحان اثنان وخمسون ——طالبا

6-قرات من الکتاب الف ———ورق

التدریب السادس :ترجم الی العربیۃ :

1-سیدہ خدیجہ رضی اللہ مکہ کے ایک شریف اور مالدار گھرانے کی خاتون تھیں-

جواب:کانت السیدۃ خدیجۃ من اشرف نساء مکۃ واغنھا-

2-رسول اللہ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہ کا مال لے کر تجارت کے لیے شام گے-

جواب:سافر رسول اللہ ﷺ تجارۃ لسیدۃ خدیجۃ رضی اللہ عنھا الیٰ بلاد الشام-

3-حضرت خدیجہ نے چالیس سال کی عمر میں رسول اللہ سے شادی کی –

جواب:تزوجت السیدۃ خدیجۃ رسولا فی الاربعین من عمرھا-

4-سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنھا سب سے پہلے رسول اللہ پر ایمان لائیں –

جواب:اٰمنت السیدۃ خدیجۃ برسول اللہ اولا-

5-سکول کی سو طالبات نے سیدہ خدیجہ کے بارے میں مضمون لکھا-

جواب-کتبت مائۃ طالبۃ موضوعا عن سیرۃ خدیجۃ رضی اللہ عنھا-

الدرس  الثانی السنۃ الھجریۃ : ص13-22:

ترجمہ:

سعید:( اپنے دوست علی سے) کیاتمہیں ہفتے کے دن معلوم ہیں؟

علی: ہاں میں نے ان دنوں کے کیلنڈر سے سیکھ لیا ہے۔

سعید: ہفتے کا پہلا دن کونسا ہے؟

علی: ہفتے کا پہلا دن جمعہ ہے اور باقی دن اس طرح ہیں۔ ہفتہ۔ اتوار۔ سوموار۔ منگل۔ بدھ۔ جمعرات۔

سعید:ہجری سال کے مہینے کون سے ہیں؟

علی: محرم۔ صفر۔ ربیع الاول۔ ربیع الثانی۔ جمادی الاول۔ جمادی الثانی۔ رجب۔ شعبان رمضان۔ شوال۔ ذیقعد۔ ذی الحجہ۔

سعید: کس مہینے میں نبی ﷺ پیدا ہوئے؟

علی: نبی ﷺ  ربیع الاول میں پیدا ہوئے اور اسی مہینے میں ہجرت فرمائی اور اسی مہینے میں رفیق الاعلیٰ (اللہ تعالیٰ)سے جاملے۔

سعید:اور قرآن کریم کب اتارا گیا؟

علی:قرآن کریم رمضان شریف کے مہینے میں اتارا گیا اسی مہینے میں مسلمان روزے رکھتے ہیں۔ او ر وہ شوال کے مہینے کے پہلے دن عیدالفطر مناتے ہیں جس طرح  ذی الحجہ کے مہینے میں عیدا لاضحیٰ مناتے ہیں۔

سعید: مسلمان حج کب کرتے ہیں؟

علی: مسلمان ذی الحجہ کے مہینے میں واجب الاحترام بیت اللہ کا حج کرتے ہیں۔

سعید: ہجری سن کب شروع ہوتا ہے؟

علی:خلیفہ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں ہجری سن شروع ہوا۔ گویا آپ پہلے آدمی ہیں جس نے اس تاریخ کا استعمال کیا۔

سعید: ہجری مہینہ کتنے عرصے کا ہوتا ہے؟

علی: انتیس دن کا یا بعض دفعہ تیس دن کا قمری مہینہ چار ہفتوں اور کچھ دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

سعید: کیا مسلمان نماز جمعہ جامع مسجد میں ادا کرتے ہیں؟

علی:ہاں یہ صحیح ہے۔ نماز جمعہ میں مسلمانوں کا اجتماع پنجگانہ نماز میں ان کی تعداد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ عیدین میں اسے زیادہ ہوتا ہے اور مسلمانوں کا سب سے بڑ ا اجتماع حج کے موقع پر عرفات کے میدان میں ہوتا ہے۔

سعید: کیا حج اور عیدین کے دنوں سرکاری محکموں میں تعطیل ہوتی ہے؟

علی: ہاں ان موقعوں پر اسلامی ملکوں کے سرکاری محکموں میں چھٹی ہوتی ہے۔

التدریب الاول :ضع الکلمات الاتیۃ فی جمل مفیدۃ:

الفاظ جملے
السنۃ :

یحتفل :

تجمع :

صعید واحد :

المناسبات :

تعطل:

دائرۃحکومیۃ:

یتم ھذ العمل فی السنۃ الواحدۃ-

یحتفل المسلمون بعید الاضحیٰ-

یصلی المسلمون فی تجمع-

یجتمع المسلمون فی الحج فی صعید واحد –

فی منا سبات العید تعطل الدوائر –

تعطل الدوائر بمناسبۃ العید-

ھذہ دائرۃ حکومیۃ-

التدریب الثانی :اختر الاجابۃ الصحیحۃ من الاجابات المتعددۃ الاتیۃ:

1-الشھر الذی یجب علی الناس صومہ :

(الف)شھر رجب (ب)شھر رمضان (ج)شھر محرم

2-تبدا السنۃ الھجریۃ بشھر :

(الف)محرم (ب)شعبان (ج)ذی القعدۃ

3-یتم الحج فی شھر:

(الف)شوال (ب)ذی الحجۃ(ج)صفر

4-فی شھر ربیع الاول :

(الف)نزل القرآن الکریم (ب)ولد النبی (ج)یحتفل المسلمون بعید الفطر المبارک

5-اکبر تجمع للمسلمین فی :

(الف)یوم الجمعۃ (ب)مناسبۃ العیدین (ج)مناسبۃ الحج

التدریب الثالث : ھات اسئلۃ للاجوبۃ التالیۃ :

1-متیٰ تبدا السنۃ الھجریۃ؟

جواب- تبداء السنۃ الھجریۃ بشھر محرم-

2-من استخدم التاریخ الھجری اولا؟

جواب اول من استخدام التاریخ الھجری الخلیفۃ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ-

3-متی ٰ یحتفل المسلمون بعید الفطر المبارک؟

جواب:یحتفل المسلمون بعید الفطر المبارک فی اول  یوم من شھر شوال –

4– فی ای شھر یحج المسلمون ؟

جواب:فی شھر ذی الحجۃ یحج المسلمون الیٰ بیب اللہ الحرام-

5-این تعطل الدوائر؟

جواب:تعطل الدوائر الحکومیۃ فی البلاد الاسلامیۃ–

التدریب الخامس :حول الجمل الاتیۃ الی جمل استفھامیۃ :

1-یحتفل المسلمون بعید الا ضحی المبارک-

جواب:ھل یحتفل المسلمون بعید الاضحیٰ المبارک؟

2-یلتقی الناس فی المسجد فی کل صلاۃ –

جواب:ھل یلتقی الناس فی المسجد فی کل صلاۃ؟

3-لایاس مع الحیاۃ –

جواب:ھل لا یاس مع الحیوۃ؟

4-لا اذھب الی المسجد الا متطھرا-

جواب:ھل لا اذھب الی المسجد الا متطھرا-

5بخمسین روبیۃ اشتریت القلم-

جواب:ھل بخمسین روبیۃ اشتریت القلم-

6-اللہ قادر علی ان یحیی الموتیٰ-

جواب:ھل اللہ قادر علی ان یحیی الموتیٰ-

7-ھذا من عند اللہ –

جواب:ھل ھذا من عند اللہ –

التدریب السادس :اکمل مایاتی بوضع اداۃ الا ستفھام :

1-من بنی مسجد فیصل ؟

2-این یقع المسجد الحرام ؟

3 – متیٰ تولی ابوبکر رضی اللہ عنہ الخلافۃ؟

4-بکم روبیۃ اشتریت ھذا الرداء؟

قال اللہ عزوجل :

5-الم تر کیف فعل ربک باصحب الفیل ؟

6-ارایت الذی یکذب بالدین؟

7-ایکم یاتینی بعرشھا قبل ان یاتونی مسلمین ؟

8-یسئلونک عن الساعۃایان مرسھا

التدریب السابع :ترجم الی العربیۃ :

1-کیا سنہ ہجری کا اجراء حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ہوا؟

جواب:ھل بدات السنۃ الھجریۃ فی عھد  خلافۃ عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ؟

2-ہجری مہینے میں کبھی انتیس دن ہوتے ہیں اور کبھی تیس دن-

جواب:مدۃ الشھر الھجری تسعۃو عشرون یوما واحیانا ثلاثون یوما-

3-عیدین کے مواقع پر مسلمان کہاں اکٹھے ہو کر نماز اداکرتے ہیں ؟

جواب:این یصلی المسلمون فی تجمع فی العیدین؟

4-مسلمانوں کا سالانہ اجتماع کب ہوتا ہے –

جواب:متی یعقد اجتماع سنوی للمسلمین؟

5-مسلمان پنجگانہ نمازیں مسجد میں اداکرتے ہیں –

جواب:یودی المسلمون الصلوات الخمسۃ فی المسجد-

الدرس الثالث عدل عمر : ص23-30:

ترجمہ: نبی کریم ﷺ  کے بعد  حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی طرح کوئی بھ عدل و انصاف میں مشہور نہیں ہوا۔ آپ عدل سے کام لیتے ہوئے طاقتور سے کمزور کو حتیٰ کہ اپنی ذات سے لوگوں کو انصاف لے کرد یتے تھے۔ آپ کے عدل وانصاف کے بارے میں روایات  بہت سی ہیں جیسا کہ روایت کرنے والوں نے کہا کہ ایک مصری نے عمرو بن العاص  رضی اللہ عنہ کے بیٹوں میں سے ایک کے ساتھ دوڑنے کا مقابلہ کیا تو وہ مصری اس سے آگے نکل گیا جب عمرو کے بیٹے نے شکست محسوس کی تو اس نے مصری کو پیٹا او ر اس سے کہا کہ میں بڑے لوگوں کی اولاد ہوں” جب مصری واپس مدینے آیا تو  حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے اس واقعے کی شکایت کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مصری کی فریاد سنی تو عمرو رضی اللہ عنہ کے بیٹے کو مدینہ طلب کرنے کے لیے ایک شخص کو بھیجا۔ جب ابن عمرو  حاضر ہوا تو آپ نے اس کا موقف سنا ۔ مصری کی سچائی ثابت ہو گئی آپ نے ان دنوں کو سامنے کھڑا کیااوراور مصری کو حکم دیا کہ اس کو پیٹے اسوقت عمرو ابن العاص رضی اللہ بھی موجود تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے ان کی طرف متوجہ ہوئے ۔ اے عمرو تم نے لوگوں کو کب سے غلام بنالیا ہے جبکہ انکی ماؤں نے ان کو آزاد جنا ہے۔

ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسجد رسول ﷺ کے منبر پر کھڑے ہوکر حق مہر میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے تقریر کررہے تھے کہ ایک مسلمان عورت آئی۔ اس نے آپ کی طرف دیکھا اور کہا کہ اللہ ہمیں خزانے دیتا ہے اور عمر ہمیں روکتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا  یہ کیا بات ہوئی۔ عورت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

اگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری لانا چاہو اور اسکو تم نے خزانہ بھی دیا ہو تو اس سے کچھ بھی واپس نہ لو۔ کیاتم اسے بدنامی اور کھلا گنا ہ کرکے واپس لوگے۔ (سورۃ النساء)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ لمحہ بھر کے لیے خاموش ہوگئے اپنے دل میں سوچا تو آپ کو معلوم ہوگیا کہ آپ غلطی پر ہیں۔ آپ نے لوگوں کے سامنے اقرار کیا: “عمر غلطی پر ہے اور عورت نے صحیح کہا ہے”

روم کے علاقے سے ایک آدمی مدینے آیا اسکو امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کوئی کام تھا۔ جب وہ مدینے پہنچا تو اس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارےمیں دریافت کیا۔ اسکو بتایا گیا کہ آپ باہر گئے ہوئے ہیں تاکہ درخت کے نیچے تھوڑا سا آرام کرلیں۔ وہ بھی اسی جگہ چلا گیا۔ اس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو درخت کے سائے تلے پہلو پر سوئے ہوئے پایا۔ اس پر اس آدمی نے کہا اے عمر تونے عدل کیا امن پایا اور سورہا۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ رعیت کے بارے میں اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتےتھے اور اس بارےمیں بہت زیادہ مشتاق تھے حتیٰ کہ آپ فرمایا کرتے تھے

اگر عراق میں کوئی چوپایہ ٹھوکر لگ کر گرگیا تو قیامت والے دن مجھے اس کے بارےمیں ذمہ دار ہونا پڑے گا۔

التدریب الاول : اجب عن الاسئلۃ الاتیۃ:

1- بماذا عرف عمر بن الخطاب؟

جواب- عرف عمر بن الخطاب بالعدل بعد النبی ﷺ لانہ کان  ینصف الضعیف من القوی و ینصف الناس من نفسہ-

2- لماذا ضرب ابن عمر و المصری ؟  

جواب-لانہ احس با لھزیمۃ-

3-متیٰ قصد الشاب المصری المدینۃ المنورۃ؟

جواب –حین ضربہ ابن عمرو-

4-ما ذا قالت المراۃ لعمر وھو کان فوق المنبر ؟

جواب –قالت:ا یعطینا اللہ قنطارا ویمنعنا عمر؟

5-این کان عمر عند ماجاءہ الرجل الرومی؟

جواب-کان نائما تحت ظل الشجرۃ-

التدریب الثانی :اکمل  :

1-عرف عن عمر بن —الخطاب—انہ کان عادلا

2-بین —-الناس —حتیٰ لقد کان

3-ینصفھم —–من —نفسہ-

4-کان عادلا حین —-ضرب–الرجل المصری

5-من احد ——ابناء

6-کان—عمر –یری —نفسہ—–مسئولا عن رعیتہ-

التدریب الثالث:حول ما یاتی من الافعال الی باب التفعیل ثم الی باب المفاعلۃ:

الافعال التفعیل المفاعلۃ
صنع

شرع

وفر

صرف

سھل

صنع

شرع

وفر

صرف

سھل

صانع

شارع

وافر

صارف

ساھل

التدریب الرابع :حول ما یاتی الی باب الاستفعال :

الافعال الاستفعال
قبل

غل

عمر

خبر

فھم

استقبل

استغل

استعمر

استخبر

استفھم

التدریب السادس :ترجم الی العربیۃ :

1-عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو انھوں نے انقلابی اصلاحات کیں –

جواب:لما ولی عمر بن الخطاب بالخلافۃ جعل الاصلاحات فی عھدہ-

2-آپ رضی اللہ اپنے عمال میں کوئ خامی دیکھتے تو سختی سے محاسبہ کرتے –

جواب:کا ن یحاسب العمال شدید ا حین رای فیھم عیبا-

3-آپ رضی اللہ عنہ بھیس بدل کر رات کے وقت مدینہ کی گلیوں میں پھرتے تھے –

جواب:کان یدور فی شوارع المدینۃ لیلا فی غیر زیۃ-

4-مہر کے مسئلہ میں انھیں ایک عورت نے لا جواب کر دیا –

جواب :اسکتتہ امراۃ فی تعیین المھر-

5-روم کے سفیر نے انھیں درخت کے نیچے گہری نیند میں دیکھا-

جواب- راہ سفیر الروم مستغرقا فی النوم تحت  شجرۃ-

الدرس الرابع المعلم المجاھد  : ص31-38

ترجمہ:

مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے مکہ مکرمہ کے ایک معزز اور دولت مند گھرانے میں پرورش پائی۔ انکے والد قریش کے سرداروں میں سے تھے اور صاحب جائیداد تھے۔ جب اسلام کی دعوت آئی تو مصعب رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کرلیا اور وہ پہلے اسلام قبول کرنے والوں میں سے تھے۔ انھوں نے ایمان اور زہد کو کفر وضلالت پر ترجیح دی۔

جب اہل یثرب نے نبی ﷺ سے ان کے اصحاب میں سے ایک آدمی مانگا جو ان کو قرآن سکھائے اور دین کی تعلیم دے تو اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے صحابہ میں سے ان کا انتخاب کیا تاکہ وہ انصاری مسلمانوں کو قرآن کریم اور دینی احکام سکھائے۔

مصعب رضی اللہ عنہ نے اللہ کی دی ہوئی بہترین عقل ، کریمانہ خلق اور پختہ ایمان کی مدد سے جو اللہ نے ان پر انعام کیا تھا اس امانت کو اٹھالیا۔ پس انصار نے ان کسے محبت کی اور اسلام میں جوق در جوق داخل ہوئے انکے دل ایمان اور اللہ کی آیات بینات سے بھرگئے۔

جب مصعب رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں صرف 12 مسلمان تھے۔ چند ماہ ہی گزرے کہ انھوں نے محبت اور ایمان کے ساتھا اسلام قبول کی اور ان کی تعداد زیادہ ہوگئی اور ایمان انکے دلوں میں قرار پکڑ گیا۔

مصعب رضی اللہ عنہ پہلے ہجرت کرنے والوں میں تھے پس انھوں نے مسلمانوں کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔ ان کی تعداد عورتوں اور بچوں کے علاوہ 83 مرد تھے۔

اسی طرح آپ نے اللہ کے رسولﷺ کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی اور ہجرت کے دوسرے سال غزوہ بدر میں جہاد کا علم اٹھایا۔ اس غزوہ میں مسلمانوں نے فتح  عظیم پائی۔

ہجرت کے تیسرے سال غزوہ احد میں بھی مصعب رضی اللہ عنہ نے جھنڈا اٹھایا۔ اسلام کا بہادروں کی طرح دفاع کیا جھنڈا ہاتھ سے نہ چھوڑا تاآنکہ شہید ہو کر گر گئے۔ اس حالت میں بھی وہ اسلام کا جھنڈا بلند رکھے ہوئے تھے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

مومنوں میں سے ایسے بھی جری مرد ہیں جنھوں نے اللہ سے کیے ہوئے وعدے کو سچ کردکھایا۔ ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کرچکا ہے اور کوئی نذر پوری کرنے کا انتظار کررہا ہے۔ انھوں نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں کی تاکہ سچوں کو اللہ ان کے سچ کی وجہ سے جزا دے اور منافقین کو سزا دے اگر وہ چاہے یا انھیں معاف کردے ۔ بےشک اللہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ (سورۃ الاحزاب)

پس یہ اور ایسے لوگ ہماری زندگی کے ماڈل ہونے چاہییں۔

التدریب الاول : اجب عما یاتی :

1-این نشا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ؟

جواب فی مکۃ المکرمۃ-

2-ما دلیل علی حبہ للاسلام ؟

جواب-الدلیل انہ اسلم اولا واثر الایمان علی الکفر وھا جر وقاتل الکفار حتی استشھد-

3-لماذا بعثہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم لاھل یثرب؟

جواب –لیعلم اھل یثرب القرآن الکریم واحکام الدین –

4-کیف دافع مصعب رضی اللہ عنہ عن رایۃ الاسلام فی غزوۃ احد؟

جواب –دافع عن السلام دفاع الابطال-

5-لماذا نعد مصعبا من السابقین الاولین ؟

جواب-لانہ اسلم لما بدات الدعوۃ الاسلامیۃ-

التدریب الثانی :اکمل الجمل الاتیۃ بوضع کلمۃ او عبارۃ منا سبۃ فیما بین القوسین:

1-رایتہ ——-فی مکتبہ

(الف )جالس (ب)جالسان(ج)جالسا(د)جالسۃ

2-جاءت فاطمۃ الی بیتھا——–

(الف )مسرعۃ(ب)مسرعۃ(ج)مسرعا(د)مسرعۃ

3-وجدت البابین ————

مفتوحۃ(ب)مفتوحا(ج)مفتوح(د)مفتوحین

4-دخلو افی البیت————–

(الف )وھو مسرور (ب)ھم مسرورون  (ج)المسرورین (د)وھم مسرورون

التدریب السادس :ترجم الی العربیۃ :

1-مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو یثرب میں تعلیم دین کے لیے بھیجا گیا تھا-

جواب:ارسل مصعب بن عمیر الیٰ یثرب لتعلیم الدین-

2-وہ ایک بہترین معلم و مبلغ ثابت ہوے –

جواب:ھو ثبت احسن معلم و مبلغ-

3-ان کے طریق تبلیغ سے متاثر ہو کر کئ لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوے –

جواب:دخل کثیر من الناس فی حلقۃ  الاسلام متاثرا من طریق تبلیغہ-

4-وہ اسلامی لشکر کے جھنڈے کی حفاظت کرتے ہوے غزوہ احد میں شہید ہوے –

جواب:قتل فی غزوۃ احد محافظا علی ٰ رایۃ جیش الاسلام-

5-اللہ تعالیٰ انھیں اور دیگر مجاہدین اسلام کو جزائے خیر عطا فرمائے-آمین –

جواب:جزاہ اللہ تعالیٰ وعزہ من مجاھدی الا سلام خیرا-

الدرس الخامس التراث الحضاری الاسلامی : ص39-48:

التدریب الاول : اجب عن الاسئلۃ الاتیۃ :

1-ممن ورثنا نحن تراثنا الحضاری الاسلامی؟

جواب- من السلف الصالح-

2-ما ھی اقسام الترراث الحضاری الاسلامی التی ذکرتھا فریدۃ فی جوابھا الاول؟

جواب-الاخلاق والاعمال والعلوم والاداب والقیم الثقافیۃ والتقالید الاجتماعیۃ-

3-بما ذا تمتاز الحضارۃ الاسلامیۃ عن الحضارۃ المعاصرۃ؟

جواب –الحضارۃ الاسلامیۃ نظام معتدل من الحیاۃ وھی تجمع بین الروح والمادۃ واما الحضارۃ المعاصرۃ فھی مادیۃ فقط ولاصلۃ لھا بالقیم الروحیۃ-

4-ھل الحضارۃ الاسلامیۃ تجمع بین الروض والمادۃ ؟

جواب –نعم الحضارۃ الاسلامیۃ تجمع بین الروح والمادۃ-

5-بماذا اوصی ابوبکر جیشہ ؟

جواب-قد اوصیٰ ابو بکر رضی اللہ عنہ  جیشہ ان الا یقتلو ا الابریا من الشیوخ  والاطفال والنساءورجال الدین ولا یحرقوا المزارع ولا یمثلوا با لقتلیٰ-

التدریب الثانی :ادخل الکلمات الاتیۃ:

المسلم –الاسلام –اقطار –دخل –یقتل –طفلا

فی مکان مناسب من الجملۃ التالیۃ :

فتح المسلمون بلادا لینشروا فیھا کلمۃ اللہ فلم یحرقو ا المزارع ولم یمثلوا بالقتلیٰ-

جواب:دخل المسلم اقطار لینشر فیھا الاسلام فلم یحرق الزارع ولم یمثل طفلا-

التدریب الثالث:ضع صفۃ مناسبۃ فی کل مکان خال ومن الجمل الاتیۃ:

1-قرات کتابا —–مفیدا——بالامس –

2-اوقد مصباحا فی ——غرفۃ   مظلمۃ—

3-رایت سفینۃ —–صغیرۃ —-فی الماء-

4-ھذا یوم —شدید —-حرہ-

5-تنافسوا فی العمل —الصالح——–

التدریب الرابع: ھات المصدر والمضارع للافعال الاتیۃ وبین نوعھا:

الافعال المصدر المضارع قسم  
وعد

قال

باع

رضی

یسر

کافا

دمدم

امن

ورث

ولی

وعد

قول

بیع

رضاء

یسر

مکافاۃ

دمدم

ایمان

توریث

ولایۃ

یعد مثال

یقول اجوف

یبیع اجوف

یرضیٰ ناقص

ییسرمثال

یکافی معتل

یدمدم  صحیح

یومن  مثال

یورث  مثال

یلی لفیف

التدرب الخامس :استخرج الافعال من الجمل الاتیۃ وبین نوعھا:

فعل قسم
سمعت

روی

ابصرت

یعجب

قرات

رایت

یمشی

صحیح

معتل

صحیح

صحیح

مہو ز العین

معتل

معتل

التدریب السادس “استخرج من الدرس ثمانیۃ افعال وبین نوعھا:

فعل قسم
ورثنا

یمتاز

تجمع

تقوم

تعلی

جاء

فتح

ترید

اوصیٰ

رضی

ماضی

مضارع

مضارع

مضارع

مضارع

ماضی

ماضی

مضارع

ماضی

ماضی

التدریب السابع:ترجم الی العربیۃ :

1-انسان روح اور جسم سے عبارت ہے –

جواب-الانسان عبارۃ عن الروح والجسد-

2-اسلام میں جہاد فرض ہے –

جواب-الجھاد واجب فی الاسلام –

3-مسلمان دوران جنگ بوڑھوں ،بچوں اور عورتوں کو قتل نہیں کرتے-

جواب-لایقتل المسلمون الشیوخ والاطفال والنساء فی الحرب-

4-مقتولین کی لاشوں کو مثلہ کرنا جائز نہیں –

جواب-لایجوز  المثلیٰ با لقتلیٰ-

5-اسلام انسانی حقوق کی حفاظت کرتا ہے –

جواب-یحطظ الا سلام  الحقوق الانسانیۃ-

الدرس السادس من علماء المسلمین : ص 49-56:

التدریب الاول : اجب عن الاسئلۃ الاتیۃ:

1-من ھو الرازی ؟

جواب- الرازی ھو عا لم مسلم –

2-این ولد الادریسی؟

جواب-فی المغرب العربی-

3-ما اھم العلوم التی اھتم الادریسی بدراستھا؟

جواب –الجغرافیۃ-

4-این ولد ابن النفیس؟

جواب –فی دمشق-

5-ما مولف ابن خلدون فی علم الاجتماع؟

جواب-کتاب العبر-

التدریب الثانی :ضع علامۃ (/)امام الجملۃ الصحیحۃ و علامۃ ()امام الجملۃ الخاطئۃ:

1-ولد ابن خلدون فی سنۃ 808 المیلادیۃ –(x)

2-الف ابن النفیس کتابا فی القانون سماہ “شرح تشریح القانون”-–(x)

3-تجاویف القلب اربعۃ ھکذا قال الرازی؟–(x)

4ولد الرازی سنۃ 425 الھجریۃ-–(x)

5-کان الرازی یجرب الادویۃ علی الحیوانات قبل ان یعالج بھا الانسان ––(/)

التدریب الثالث:ھات مفرد الجموع الاتیۃ وضعہ فی جمل مفیدۃ-

الجموع المفرد الجمل
تجار

ادویۃ

ھنود

اعضاء

نباتات

علماء

اطباء

امراض

دراسات

تاجر

دواء

ھندی

عضو

النبات

عالم

طبیب

مرض

دراسۃ

ھل انت تاجر؟

ھل اخذت الدوآء-

ھو رجل ھندی –

الید عضو-

نزرع النبات بالمآء-

العالم افضل من الجاھل –

ذھبت الیٰ طبیب الاسنان-

ھو مرض بمرض الاخیر-

ھو یھتم بدراسۃ الطب-

التدریب الرابع :من النص السابق اکتب سطرین عن کل من :

1الرازی :

ھو ابو بکر  ولد فی العراق –

تبلغ مولفاتہ مائتین واربعۃ عشر کتابا-

2- ابن النفیس :

قد اکتشف ابن النفیس الدورۃ الدمویۃ وتجاویف القلب –

والف کتبا کثیرۃ فی الطب-

3-ابن خلدون :

ھو عبد الرحمٰن ولد سنۃ 732 ھ-

ھو الف کتاب العبر-

التدریب الخامس :املاء الفراغات التالیۃ بکلمۃ مناسبۃ من نواسخ الابتداء-

1——-ان — اللہ علی کل شیء قدیر –

2—–کان —اللہ علیما حکیما –

3——صار — خالد طبیبا –

4——-کان —-الجندی اسد –

5———اصبح —الطفل شابا

6—–ظل —– الولد نائما –

7-اشھد –ان —-محمد رسول اللہ ﷺ

8-جاءالمدرس و –لکن ———–الطالب غائب –

9———-امسیٰ—-الفقیر غنیا-

التدریب السادس :استخدم ان واخواتھا وکان واخواتھا علی الجمل الاتیۃ وغیر ما یلزم:

1—–اشھد ان —–محمد رسول اللہ ﷺ

2—–کان —–الجو معتدل –

3——-بات —المریض نائم –

4—–ان —-الولد الذکی غائب منذیومین-

5—-کانہ —ھو ثعلب ما کر-

6—ان —-زید کریم —لکن—–اخوہ بخیل-

7—–ان —–الکتاب العربی سھل جدا-

8—–ان —زید فقیر —-لکن اخاہ —-ھو غنی –

التدریب السابع:ترجم الی العربیۃ :

1-اللہ تعالی نے انسان کو وہ کچھ سکھادیا جو وہ نہ جانتا تھا –

جواب:علم اللہ تعالی الانسان مالم یعلم –

2-رازی نے مختلف علوم و فنون میں قریبا دو سو چودہ کتابیں لکھیں –

جواب:الف الرازی مائتین واربعۃ عشر کتابا تقریبا فی العلوم والفنون المختلفۃ-

3-بے شک مومن کی دعا قبول ہوتی ہے –

جواب:ان دعاءالمومن مستجاب-

4-کیا ابن خلدون نے مقدمہ میں علم اجتماع کے اصول بیان کیے؟

جواب:ھل بین ابن خلدون  فی مقدمتہ اصول علم الاجتماع-

5-طالب علم نماز پڑھنے والا اور سچ بولنے والا تھا-

جواب:کا ن الطالب مصلیا و صادقا-

الدرس السابع نظرۃ الاسلام للخمور والمخدرات : ص 57-64:

التدریب الاول : اجب عن الاسئلۃ الاتیۃ:

1-ما ھی ایۃ القران الکریم فی تحریم الخمور؟

جواب- آیۃ القرآن الکریم فی تحریم الخمور ھی :یٰا یھا الذین اٰمنوا انما الخمر والمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون-

2-ما الحکمۃ فی تحریم الخمور و المخدرات؟

جواب-لانھا تذھب با لعقل و دماغ الانسان حیث لا یدرک ما یفعل –

3-ھل ثبت طبیا ان الخمور والمخدرات تسبب الامراض؟

جواب –نعم ثبت طبیا ان الخمور والمخدرات تسبب الامراض الکبیرۃ-

4-ما ھی الامراض التی تسبھا الخمور والمخدرات؟

جواب –الجنون والفشل الکلوی وامراض الکبد وقرحۃ  المعدۃ والایدز و غیرھا –

5-ما اسباب الوقوع فی الخمور والمخدرات؟

جواب:ضعف الدین و ضعف الایمان باللہ واصدقاء السوء-

التدریب الثانی :وضح معانی الکلمات التالیۃ وضوھا فی جمل مفیدۃ:

الفاظ المعانی الجمل المفیدۃ
رجس

صریح

البلاغ

یصد

الجنون

ناپاک

واضح

پہچانا

روکنا

پاگل پن

الخمور رجس-

حکم القرآن فی تحریم الخمر صریح-

وما علینا الا البلاغ المبین-

الشیطن یصد نا عن ذکراللہ –

ھو مصاب بالجنون-

التدریب الرابع :ادخل کل فل مما یاتی فی ضملتین بحیث یکون مبنیا للمعلوم فی واحدۃ ومبنیا للمجھول فی اخری کما فی المثال:

المثال :وجد        وجدالطالب القلم   وجد القلم –

الفعل مبنی للمعلوم مبنی للمجھول
شرب

جاء

کتب

عرف

سمع

شرب  ماجد الماء

جاء الطبیب با لمریض

کتب الولد رسالۃ

عرف الولد رسالۃ

سمع اللہ لمن حمدہ

شرب الماء

جیئ المریض

کتبت رسالۃ

عرفت رسالۃ

سمع الحامد

التدریب السادس :ترجم الی العربیۃ :

1-اسلام میں شراب حرام قرار دی گئی ہے –

جواب:حرم الخمر فی الاسلام –

2-شراب پینا شیطانی عمل ہے –

جواب:شرب الخمر عمل الشیطن –

3-حدیث رسول میں شراب کو ام الخبائث کہا گیا ہے :

جواب:سمی الخمر ام الخبائث فی حدیث الرسول ﷺ –

4-منشیات کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا ہے –

جواب:منع من استعما ل المخدرات –

5-برے دوستوں سے بچو-

جواب:اجتنبوا من اصدقاء السوء-

الدرس الثامن الاناشید الوطنیۃ : ص 65-76:

التدریب الاول:وضح معانی الکلمات الاتیۃ وضعھا فی جمل مفیدۃ من عندک :

الکلمات المعانی الجمل المفیدۃ
الثمین

یھفو

اعشق

عذب

زلال

ینعش

شفاء

وئام

اخاء

الکون

شعار

ملۃ

قیمتی

دھڑکتا ہے-

میں عشق کرتا  ہوں –

میٹھا

شیریں

تروتازہ رکھتا ہے –

شفا

اتحاد

اخوت

کائنات

علامت

قوم

تدرس العلم الثمین فی المدرسۃ –

قلبی یھفو للوطن –

اعشق وطنی باکستان –

ماءھذہ البئر  عذب-

ماء وطنی زلال –

ینعشنی حب الوطن-

القرآن شفاء ورحمۃ-

فلنعش فی الوئام-

الاخاء حب الاخوۃ-

خلق اللہ الکون والحیاۃ-

علمنا ھو شعارنا –

المسلمون ملۃ واحدۃ-

التدریب الاول : اجب عن الاسئلۃ الاتیۃ:

1-لماذا یدرس الصغیر العلم الثمین؟

جواب: یدرس الصغیر العلم الثمین لیخدم الوطن فی المستقبل جیدا-

2-الی این یھفو قلب الشاعر؟     

جواب:یھفو قلب الشاعر الی الوطن –

3-لماذا یعشق الشاعر ارضہ ؟

جواب:یعشق الشاعر ارضہ لان اجدادہ عاشوا علیھا-

4-ما البلدان التی ورد ذکرھا فی النشید الثانی؟

جواب:الصین والعرب والھند-

5-وماالرابطۃ التی تجمع بیننا؟

جواب:الرابطہ التی تجمع بیننا ھو الاسلام –

6-ما ھو شعار المجد لملتنا ؟

جواب: علمنا ھو شعارنا-

التدریب الرابع :ھات اسم الفاع و اسم المفعول مما یا تی من الافعال:

الافعال اسم الفاعل اسم المفعول
یکتب

یدعو

یقاتل

یقتصد

ینتخب

یرمی

یبشر

یستقبل

ینقلب

یتقبل

کاتب

رام

داع

مبشر

مقاتل

مستقب

مقتصد

منقلب

منتخب

متقبل

مکتوب

مرمی

مدعو

مبشر

مقاتل

مستقب

مقرصد

منقلب

منتخب

متقبل

التدریب الخامس :استخرج کل فعل من الدرس ثم کون من کل منھا اسم الفاعل واسم المفعول-

افعال اسم فاعل اسم  مفعول
ادرس

تری

یھفو

اعشق

عاش

ینعش

اعددنا

دارس

راء

ھاف

عاشق

عائش

منعش

معد

مدروس

مری

مھفو

معشوق

معیش

منعش

معد

التدریب السادس :ترجم الی العربیۃ :

1-نیک انسان مظلوم کا مدد گار ہوتا ہے

جواب: المرء الصالح معینا للمظلوم-

2-میں اپنے وطن سے محبت کرنے والا ہوں –

جواب:انا محب لوطنی-

3-میرا وطن چار صوبوں پر مشتمل ہے –

جواب:یضم وطنی اربعۃ اقالیم –

4-ہمارے دل اللہ تعالی کی توحید سے منور ہیں

جواب:قلوبنا منو رۃ بتوحید اللہ –

5-پاکستان میں بیس سے زائد یونیو رسٹیاں ہیں

جواب:فی باکستان اکثر من عشرین جامعۃ-

الدرس التاسع :سورۃ یوسف  : ص77-79:

التمارین:

السوال الاول :حضرت یوسف علیہ السلام کا خواب بیان کریں-

جواب:حضرت یوسف نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے اور چاند اور سورج ان کو سجدہ کر رہے ہیں –

السوال الثانی :حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیٹے کا خواب سن کر کیا ارشاد فرمایا؟

جواب:آپ نے بیٹے کو تلقین کی کہ اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا ورنہ وہ حسد کریں گے اور تمہارے خلاف سازش کریں گے –

السوال الثالث:مختصر جواب دیجیے-

(الف) عربی میں قرآن مجید نازل کرنے کی کیا حکمت ہے ؟

جواب:قرآن  براہ راست عربی پر نازل ہوا اور ان کی زبان عربی تھی اس لئے قر آن عر بی میں نازل ہوا تاکہ عرب س کو اچھی طرح سے سمجھ سکیں-

(ب) “احسن القصص “سے کیا مراد ہے ؟

جواب:”احسن القصس”خوبصورت قصے کو کہتے ہیں اس سے مراد حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ ہے –

(ج) قرآن مجید میں انسان کا کھلا دشمن کسے قرار دیا ہے ؟

جواب:قرآن نے  شیطان کو انسان کا کھلا دشمن قرار دیا ہے –

(د) اس سبق میں حضرت یوسف علیہ السلام کے کن آباء و اجداد کا ذکر ہوا ہے ؟

جواب؛حضرت ابراہیم  علیہ السلام اور حضرت اسحق علیہ السلام کا-

الدرس العاشر: سورۃ یوسف: ص80-84:

التمارین:

السوال الاول:درج بالا کلما ت و تراکیب سے اسم فاعل معانی کیساتھ لکھیں –

الجواب : نصحون (خیر خواہ) حفظون (محافظ)وارد(پانی لانے والا)

السوال الثانی :اس سبق سے افعال ثلاثی مزید کی نشان دہی کریں اور ان کے معانی لکھیے-

الجواب:یلتقط (وہ اٹھا لیتاہے)نستبق(ہم دوڑتے ہیں )سولت (اس نے گھڑلیا)ادلیٰ(اس  نے ڈالا)-

السوال الثالث:سبق میں مذکور فعل امر معنی کے ساتھ لکھے-

الجواب:اطرحوا (پھینک دو) اقتلوا(قتل کرو) القوا(ڈال دو ) ارسل (بھیج)

السوال الرابع:حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کے خلاف کیا سازش کی اور سبب کیا تھا؟

الجواب:حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے آپ کو اندھے کنویں میں پھینک دیا تھا اور اس سازش کا سبب یہ تھا کہ ان کا باپ یوسف علیہ السلام سے زیادہ محبت کرتا  تھا –اس حسد کی وجہ سے انہوں نے یہ سازش کی-

السوال الخامس: مختصر جوابات لکھیے :-

(الف)بردران یوسف علیہ السلام کو اپنے بھائ سےحسد کیوں تھا؟

جواب:برادران یوسف علیہ السلام کا خیا ل تھا کہ ان کا باپ حضرت یعقوب علیہ السلام انکی نسبت ا ن کے بھائی یوسف سے زیادہ محبت کرتا ہے اس وجہ سے وہ حسد میں مبتلا ہو گئے –

(ب)بردران یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائ کو ساتھ لے جانے کے لیے کیا بہانہ کیا ؟

جواب:انہوں نے بہانہ کیا کہ وہ یوسف کو سیر و تفریح کے لیے جنگل کی طرف لے جائیں گے –وہاں یوسف کھیلیں گے اور جنگلی پھل کھائیں اور خوش ہوں گے –

(ج)کیا بھڑیے نے واقعی حضرت یوسف علیہ السلام کو کھا لیا تھا؟

جواب:نہیں ؛یہ تو بردران یوسف نے اپنے باپ کے سامنے جھٹ بولا تھا کہ بھیڑیے نے یوسف علیہ السلام کو کھا لیا ورنہ وہ تو ان کو اندھے کنویں میں پھینک آئے تھے –

(د)”دم کذب”سے کیا مراد ہے؟

جواب:دم خون اور کذب جھو ٹا –اس سے مراد وہ جھوٹ موٹ کا خون ہے  جو برادران یوسف ،یوسف کے کرتے پر لگا کر لائے تھے تاکہ اپنے باپ کو یقین دلائیں کہ واقعی بھیڑیا یوسف کو کھا گیا تھا-

الدرس الحادی عشر: سورۃ یوسف: ص85-89:

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات و تراکیب میں سے ثلاثی مجرد اور مزید فیہ کے افعال معانی کیساتھ الگ الگ لکھیے –

ثلاثی مجرد ثلاثی مزید  فیہ
ھمت (چاہا)

نصرف(ہم ہٹاتے ہیں )

قد (پھٹی )

مکنا(ہم نے قوت دی )

اکرمی (تو عزت کر)

راودت (میں نے بہلایا پھسلایا)

غلقت(اس نے دروازہ لگایا)

الفیا(ان دونوں نے پایا)

استغفری(تو معافی مانگ)

السوال الثانی :مذکورہ کلمات میں سے فعل مجہول معانی کے سا تھ تحریر کیجیے – ؟

الجواب:قد (پھٹ گئی)

السوال الثالث:حضرت یوسف علیہ السلام کی پاک دامنی کیسے ثابت ہوئ؟

الجواب:ایک گواہ نے گواہی دی کہ اگر یوسف علیہ السلام کی قمیص آگے سے پھٹی ہے تو یوسف جھوتے ہیؐ اور اگر پیچھے سے پھٹی ہے تو آپ پاکدامن ہیں اور عورت الزام لگانے والی جھوٹی ہے جب قمیص دیکھی گئی تو وہ پیچھے سے پھٹی ہوئی تھی اس طرح حضرت یوسف علیہ السلام کی پاکدامنی  ثابت ہو گئی-

السوال الرابع:جوابات دیں –

(الف)عزیز مصر نے حضرت یوسف علیہ السلام کیوں خریدا؟

جواب:عزیز مصر حضرت یوسف علیہ السلام کو  اپنا بیٹا بنا نا چاہتا تھا –

(ب) حضرت یوسف علیہ السلام جوان ہوے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر کیا عنایت فرمای؟

جواب:جب حضرت یوسف علیہ السلام جوان ہوئے تو اللہ نے ان کو اقتدار اور علم سے نوازا-

(ج)حضرت یوسف علیہ السلام عزیز مصر کی بیوی کے گھر سے کس طرح سے بچ نکلے؟

جواب:حضرت یوسف علیہ السلام مو قع سے بھاگ گئے تھے  اورعزیز مصر کی بیوی نے پیچھا کیا عین اس وقت عزیز مصر خود دروازے پر آ  گیا –اس طرح یوسف علیہ السلام بچ گئے –نیز اللہ نے حضرت یوسف کو خاص نشانیاں دکھائیں جن کی وجہ سے آپ محفوظ رہے –

(د)عزیز مصر نے اپنی بیوی کو خطاوار پا کر اسے کیا تلقین کی ؟

جواب:عزیز مصر نے اپنی بیوی کو خطاوار پا  کر تلقین کی کہ وہ حضرت یوسف علیہ السلام سے اپنے گناہ کی معافی مانگے –

(ھ)حضرت یوسف علیہ السلام کی عظمت کردار میں ہمارے لیے کیا سبق ہے؟

جواب:اگر ہم کسی کے گھر میں رہتے ہوں تو اس کے اہل خانہ سے خیانت  نہیں کرنی چاہئے –

الدرس الثانی عشر: سورۃ یوسف :ص90-92:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات میں سے افعال ثلاثی مزید فیہ معانی کے سا تھ لکھیے اور ان کے ابواب کی نشاندہی کیجیے –

الجواب :استعصم (وہ بچ گیا ) باب استفعال

السوال الثانی :اس رکوع میں حضرت یوسف علیہ السلام اور عزیز مصر کی بیوی کے واقعات مختصرا بیان کیجیے اس سے ہمیں کیا اخلاقی رہنمائ ملتی ہے ؟

الجواب:حضرت یوسف کو عزیز مصر  نے خریدا اور اپنے گھر لے آیا جب آپ جوان ہوئے تو بڑے خوبصورت اور حسین تھے عزیز مصر کی بیوی نے آپ کو بد کاری کی دعوت دی لیکن آپ جان چھڑا کر بھا گ گئے –عزیز مصر کی بیوی کا عشق شہر بھر  میں مشہور ہو گیا –شہر کی عورتیں عزیز   مصر  کی ملامت کرنے لگیں کہ اپنے غلام سے ہی محبت کرنے لگی ہے –عزیز مصر کی بیوی نے ان سب عورتو ں کو بلایا ان کے سا منے پھل رکھے اور ایک ایک چھری پکڑادی تاکہ پھل کا ٹ کر  کھائیں  ادھر سے  یوسف سے کہا کہ ان عورتوں کے سا منے آو –جب مصر کی عورتوں نے یوسف کو دیکھاہ تو آپ کے حسن و جمال سے اتنی حیرت زدہ ہوئیں کہ پھلوں کی بجائے بے خیا لی  میں اپنے ہاتھ کاٹنے لگیں –عزیز مصر کی بیوی نے کہا یہی وہ نوجوان ہے جس کی میں دیوانی ہوں اور جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کرتی ہو –ہا ں اگر اس نے بری بات نہ مانی تو قید خانے میں ڈلوادونگی  -حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے میں ڈلوا دیا گیا –ہمیں سبق ملتا ہے کہ برائی کرنے کی نسبت قید خانے میں جانا اچھا ہے –

الدرس الثالث عشر: سورۃ یوسف :ص93-96:

التمارین:

السوال الاول:درج بالا کلمات و تراکیب میں سے افعال مجہولہ کی نشان دہی کیجے اور ان کے معانی لکھے-

افعال مجہولہ معانی
ترزقان

یصلب

قضی

تم  دونوں کو دیا جاتا ہے –

وہ پھانسی  دیا جاتا ہے –

فیصلہ ہو گیا –

السوال الثانی :جیل خانے میں دو جوانوں نے کیا   خواب دیکھے ؟اور حضرت یوسف علیہ السلام نے ان کی کیا تعبیر بتائی؟

الجواب:ایک  نوجوان نے خواب دیکھا کہ وہ شراب نچوڑتا ہے –دوسرے نے خواب دیکھا کہ وہ سر پر روٹیا ں اٹھائے ہو ئے ہے اور ان  روٹیوں کو پرندے کھا  رہے ہیں –حضرت یوسف سے انہوں نے خواب کی تعبیر پوچھی –پ نے خواب کیں شراب نچوڑنے والے نوجوان کو بتایا کہ اس کے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ وہ رہا ہو جائے گا اور بادشاہ کو شراب پلانے پر ما مور ہو گا –خوا ب  میں روٹیاں اٹھانے والے نوجوان کو بتایا کہ وہ پھانسی لگ جائے گا-

السوال الثالث: حضرت یوسف علیہ السلام نے جیل کے سا تھیوں کو دین کا پیغام کیسے پہنچایا؟

الجواب:حضرت یوسف علیہ السلام نے ان سے کہا کہ تم مجھ سے خوابکی تعبیر پوچھتے ہو تو میں تمہیں بتاوں  گا –یہ علم مجھے میرے رب نے عطا کیا ہے اور میں صرف اس کی عبادت کرتا ہوں مجھے بتاؤ کیا مختلف خدا بہتر ہیں یا ایک زبردست خدا؟

السوال الرابع:مندرجہ ذیل تراکیب کا تر جمہ لکھئے-

(الف)ان الحکم الا للہ –

جواب:حکم صرف اللہ کا ہے –

(ب)امر الا تعبدوآ الا ایاہ-

جواب:اس نے حکم دیا کہ صرف اسی کی عبادت کرو-

(ج)ذلک الدین القیم-

جواب:یہ سیدھا دین ہے –

(د)ءارباب متفرقون خیر ام اللہ الواحد القھار-

جواب:کیا مختلف خدا بہتر ہیں یا ایک زبردست خدا-

الدرس الرابع عشر: سورۃ یوسف :ص97-100:

التمارین:

السوال الاول:اس رکوع میں آنے والے مفرد اسماء کی جمع اور جمع کے واحد لکھیے-

واحد جمع
الملک

عام

بقرۃ

سمینۃ

امۃ

سنبلۃ

یبسۃ

الحلم

الملوک

اعوام

بقرات

سمان

امم

سنبلت

یبست

الاحلام

السوال الثانی:شاہ مصر نے کیا خواب دیکھا؟

الجواب:شاہ مصر نے خواب دیکھا کہ سا ت موٹی گائیں سا ت لاغر گائیوں کو کھا جاتی ہیں اور اس نے سا ت سبز بالیں اور سا ت خشک بالیں دیکھیں –

السوال الثالث:حضرت یوسف علیہ السلام نے شاہ مصرکے خواب کی کیا تعبیر بتائی-

الجواب: آپ نے شاہ مصر کو اس کے خواب کی تعبیر بتاتے ہوئے فرما یا کہ تم لوگ سات سال تک خوب زراعت کرو گے اور اس کے  بعد سات سال تک ملک  میں خشک سالی کے با عث فصل نہیں ہو گی-

السوال الرابع:حضرت یوسف علیہ السلام نے آئندہ پیش آنے والی خشک سالی سے بچنے کی کیا تد بیر بتائی-

الجواب:آئندہ پیش آنے والی خشک سالی سے بچنے کے لیے آپ نے شاہ مصر کو یہ تدبیر بتائی کہ تم دانے  بالیوں کے اندر ہی چھو ڑدینا –صرف ضرورت کے مطابق  نکالنا –اس خشک سالی کے بعد پھر حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور خوب بارشیں ہوں  گی اور خوب پیداوار ہو گی-

الدرس الخامس عشر: سورۃ یوسف: ص101-104:

التمارین:

السوال الاول:اس رکوع میں ان اور ان کے اسماء کی نشان دہی کیجیے-

الجواب :ان اور ان کے بعد آنے والا اسم منصوب جو ان کا اسم کہلاتا ہے –سبق میں یہ اسماء آئے ہیں –

ان ربی – انہ –انی –ان  اللہ –ان النفس-انک-

السوال الثانی:سبق میں سے جارو مجرور کی نشان دہی کیجیے-

جار مجرور
ب

الیٰ

ب

ل

من

ب

ل

ل

من

ل

عن

علی

من

ب

علی ٰ

فی

ب

بہ

ربک

کیدھن

للہ

سوء

الغٰب

لنفسی

لیوسف

منھا

للذین

نفسہ

علیہ

الصدقین

بالسوء

خزائن الارض

الارض

برحمتنا

السوال الثالث: اس سبق میں حضرت یوسف علیہ السلام کے کردار کی کونسی خوبیاں اجاگر ہو تی ہیں ؟

جواب:حضرت یوسف علیہ السلام ایک دیانت دار انسان تھے انہوں نے اپنے مالک کے سا منے خود کو بے گنا ہ ثابت کر دیا آپ میں انکسا ر  بہت پایا جاتا تھا –آپ صاحب علم تھے اور اللہ نے آپ کو صاحب اقتدار  بھی بنایا –

السوال الرابع:جواب دیں-

(الف)بادشاہ کے بلانے پر حضرت یوسف علیہ السلام نے کیا کہا ؟

جواب:حضرت یوسف نے قاصد سے کہا کہ پہلے ان عورتوںکو بلاؤ اور ان سے پوچھو کہ اس کیس کی کیا حقیقت ہے جس کی پاداش میں مجھے جیل میں ڈالا گیا-

(ب)بادشاہ نے زنان مصر سے حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں کیا سوال کیا؟

جواب:جب تم نے یوسف علیہ السلام کو بہلایا  پھسلایا وہ کیا معاملہ تھا-

(ج)زنان مصر نے حضرت یوسف علیہ السلام کے کردار کے بارے میں کیا شہادت دی؟

جواب:انہوں نے کہا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا کردار بے داغ ہے –

(د)عزیز مصر کی بیوی نے حضرت یوسف علیہ السلام کی پاکیزہ سیرت کے بارے میں کیا اعتراف کیا؟

جواب:عزیز مصر کی بیوی نے حضرت یوسف علیہ السلام کی   پاکیزہ سیرت کے بارے میں کہا کہ :سچ ہے کہ میں نے اسے اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ تو ایک سچا انسان نکلا-

(ھ)اس سبق میں مالیات کے نگران کی کونسی دو خصوصیات بیان کی گئی ہیں؟

جواب:(1)مالیات کی حفاظت کر سکتا ہو –(2) مالیا ت کا علم جانتا ہو-

السوال الخامس:مندرجہ ذیل تراکیب کا ترجمہ بیان کیجئے –

(الف)الئن حصحص الحق

جواب:اب حق ظاہر ہو گیا –

(ب)ان النفس لامارۃ بالسوء الا مارحم ربی

جواب:بے شک نفس برای کا حکم دیتا ہے –

(ج)نصیب برحمتنا من نشاء

جواب:ہم اپنی رحمت اس تک پہنچاتے ہیں جسکو پسند کرتے ہیں –

(د)لا نضیع اجر المحسنین

جواب:ہم نیکو کا ر کا اجر ضائع  نہیں کرتے –

(د)الا ما رحم ربی

جواب: مگر جس پر میرا رب رحم کرے –

الدرس السادس عشر: سورۃ یوسف :105-109

التمارین:

السوال الاول:سبق میں مذکور ادوات استفہام تلاش کیجئے-

الجواب :     ء  -ھل – ما-

السوال الثانی :اس سبق میں سے فعل ما ضی اور فعل مضارع کی نشاندہی کیجئے اور ان کے معانی لکھئے –

فعل ماضی معانی فعل مضارع معانی
جاء

دخلوا

عرف

جھز

انقلبوا

رجعوا

منع

امنت

فتحوا

وجدوا

ردت

اتو

توکلت

امر

علمنا

قضیٰ

آیا

وہ آئے

پہچان لیا

تیار کیا

وہ واپس گئے

وہ لوٹے

روک لیا گیا

میں نے یقین کیا

انہوں نے کھولا

انہوں نے پایا

لوٹا یا گیا

وہ آئے

میں نے توکل کیا

حکم دیا

ہم نے علم دیا

پورا کیا

ترون

اوفی

سنراود

یعرفون

نکتل

امن

نبغٰ

نمیر

نحفظ

نزداد

ارسل

نقول

اغنی

یعلمون

تم دیکھتے ہو

میں پورا کرونگا

ہم قائل کریں گے

وہ پہچانتے ہیں

ہم غلہ لائیں گے

میں یقین کرتا ہوں

ہم چاہتے ہیں

رسد لائیں

ہم حفاظت کرتے ہیں

ہم زیادہ لیں گے

میں بھیجوں گا

ہم کہتے ہیں

میں بچا سکتا ہوں

وہ جانتے ہیں

السوال الثالث:مندرجہ ذیل تراکیب کا ترجمہ لکھئے:-

(الف)فاللہ خیر حافظا و ھو ارحم الراحمین۔

جواب:پس  اللہ بہتر حفاظت کرنے والا اور سب سے زیادہ رحم کرنے والاہے –

(ب)واللہ علی ما نقول وکیل۔

جواب:اور جو ہم کہتے ہیں اس  پر اللہ ضامن ہے –

(ج)وعلیہ فلیتوکل المتوکلون۔

جواب:اور توکل کرنے والوںکو اسی پر توکل کرنا چائیے  –

السوال الرابع:حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی کو مصر بلوانے کے لیے کیا تدبیر اختیار کی؟

الجواب:انہوں نے اپنے بھائیوں کے ساما ن میں  وہ  رقم بھی واپس بھیج دی –یہ آپ نے اس لیے کیا کہ وہ لالچ میں آ کر پھر دوبارہ آئیں  گے اور آپ کے سگے بھا ئی کو بھی ساتھ لائیں گے .

الدرس السابع عشر :سورۃ یوسف:110-113

التمارین:

السوال الاول: کلمات وتراکیب میں سے فعل نہی کی نشان دہی کیجئے –

الجواب :                        فعل نہی :               لاتبتئس

السوال الثانی: سبق میں سے اسمائے واحد و جمع کی نشان دہی کیجئے –

واحد جمع
اخ

جھاز

السقایۃ

رحل

موذن

صواع

ملک

بصیر

زعیم

الارض

دعاء

دین

علیم

ابا

متاع

سٰرقون

سٰرقین

کٰذبین

الظالمین

ادعیۃ

درجت

المحسنین

الظالمون

السوال الثالث:حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی کو اپنے پاس روکنے کیلئے کیا تدبیر اختیار کی؟

الجواب:حضرت یوسف نے اپنے بھائی کے سامان میں اپنا   پیالہ رکھ دیا اور  چوری کا الزام لگا کر روک لیا –

السوال الرابع:بردران یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی کو ساتھ لے جانے کے لیے کیا درخواست کی؟اور حضرت یوسف علیہ السلام کا جواب کیا تھا؟

الجواب:انہوں نے درخواست کی کہ اس کا بو ڑھا باپ ہے آپ اس طرح کریں کہ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو روک لیں –آپ نے جواب دیا کہ چور کو چھو ڑنا اور بیگناہ کو پکڑنا تو نا انصافی ہے –

السوال الخامس:درج ذیل تراکیب کے معانی لکھئے-

تراکیب معانی
نرفع درجات من نشاء

وفوق کل ذی علم علیم

ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں –

اور ہر علم والے سے بڑھ کر ایک علم والاہے –

الدرس الثامن عشر: سورۃ یوسف: 114-119

التمارین:

السوال الاول:درج بالا کلمات سے افعال الگ الگ کر کے ان کے صیغے لکھیے –

افعال صیغے
استیئسوا

خلصوا

فرطتم

لن ابرح

تفتو

تحسسوا

اٰثر

فعل ماضی جمع مذکر غائب

فعل ماضی جمع مذکر غائب

فعل ماضی جمع مذکر حاضر

فعل مضارع واحد متکلم

فعل مضارع واحد مذکر حاضر

فعل امر جمع مذکر حاضر

فعل ماضی واحد مذکر غائب

السوال الثانی :اس سبق میں مذکور حروف مشبہ بالفعل کی شاندہی کرتے ہوے ان کے اسماءلکھیں –

حروف مشبہ بالفعل اسماء
ان

ان

ان

ان

اباکم

ابنک

انہ

انک

السوال الثالث:حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں میں سے بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کے روک لیے جانے پر کس تشویش کا اظہار کیا-

الجواب:بڑے  بھائی نے   کہا کہ ہم نے اپنے بھائی کو بخیریت پہنچانے کا اپنے سے وعدہ کیا تھا اور قسم کھائی تھی-اس کے علاوہ یوسف کے ساتھ جو ہم نے زیادتی کی وہ بھی والد صاحب کو یاد ہے –مجھ میں ان کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں –

السوال الرابع:حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نہ پا کر کیا فرمایا؟

الجواب:آپ نے فرما یا :میں صبر کرتا ہو ں اور یوسف کو یاد کیا –اپنے بیٹوں سے کہا کہ وہ یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کریں اور اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہوں یعنی ان کے دونوں بھائی ان کو ضرور مل جائینگے –

السوال الخامس:مندرجہ ذیل تراکیب کے معانی لکھئے:-

(الف)فصبر جمیل  

جواب:پس صبر اچھا ہے –

(ب)انما اشکوا بثی وحزنی الی اللہ

جواب:میں  اپنے غم اور دکھ کی شکا یت صڑف اللہ سے کرتا ہوں –

(ج)لاتایئسوا من روح اللہ

جواب:اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو-

(د)انہ لایایئس من روح اللہ الا القوم الکفرون

جواب:اللہ کی رحمت سے صرف کافر  لوگ مایوس ہوتے ہیں –

(ھ)لاتثریب علیکم الیوم یغفراللہ لکم

جواب: آج تم پر کوئی گرفت نہیں اللہ تمہیں معاف کریگا-

الدرس التاسع و العشرون: سورۃ یوسف:ص120-124

التمارین:

السوال الاول:اس سبق میں ثلاثی مزید فیہ کے افعال ان کے ابواب کی شناخت کرتے ہوئے لکھیے؟اور ان کے معنی بھی لکھیے؟

افعال ابواب معانی
تفندون

القیٰ

ارتد

استغفر

اٰوٰی

احسن

اخرج

اٰتیت

علمت

الحق

نوحی

اجمعوا

تفعیل

افعال

افتعال

استفعال

مفاعلۃ

افعال

افعال

مفاعلۃ

تفعیل

افعال

افعال

افعال

تم دیوانہ بوڑھا کہتے ہو –

اس نے ڈالا-

لوٹ آیا –

مغفرت مانگ –

اپنے پاس جگہ دی –

اس نے حسن سلوک کیا –

اس نے نکالا –

تو نے دیا –

تو نے سکھایا-

تو ملا دے –

ہم وحی کرتے ہیں-

وہ ہم رائے ہو گئے –

السوال الثانی:حضرت یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کی خوشبو کیسے سو نگھ لی؟اور ان کی بینائی کیسے لوٹ آئی؟

الجواب:حضرت یعقو ب اللہ کے رسول  تھے اس وجہ سے انہوں نے یوسف کی خوشبو سو نگھ لی اور حضرت یوسف بھی اللہ کے رسول تھے ان کا بابرکت کرتا جب حضرت یعقوب علیہ السلام کی آنکھوں پر پڑا تو ان کی بصارت لوٹ آئی –

السوال الثالث:بینائی لوتنے کے بعد حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹوں کے کے درمیان کیا گفتگو ہوئی؟

الجواب:حضرت یعقوب کی بینائی لوٹ آئی تو انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا کیوں دیکھا میں تم سے نہیں کہا کرتا تھا کہ میں اللہ سے ان با توں کو جانتا ہوں جن کو تم نہیں اجانتے بیٹوں نے فو را درخواست کی کہ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے گناہ معاف کردے –حضرت یعقوب نے کہا کہ میں تمہارے لیے اپنے رب سے معافی کی درخواست کرونگا-

السوال الرابع:مصر پہنچنے پر حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والدین کی عزت و تکریم کس طرح کی؟

الجواب: حضرت یوسف نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھا کر انکی عزت و تکریم کی-

السوال الخامس:حضرت یوسف علیہ السلام کی دعا (رب قد اتیتنی——بالصالحٰن)کا ترجمہ لکھیے-

جواب:اے میرے پروردگار تو نے مجھے حکومت دی اور خوابوں  کی تعبیر کا علم دیا –تو زمین و آسمان کا خالق ہے –تو دنیا و آخرت میں میرا مدد گا رہے –مجھے اپنا فرماں بردار بناکر مارنا اور نیک لوگوں سے جا ملانا –

السوال السادس :نبی اکرم کو حضرت یوسف علیہ السلام کے حالات کیسے معلوم ہوے؟

جواب:آپﷺ کو حضر ت یوسف علیہ السلام  کے حالات قرآن پاک سے معلوم ہوئے –

الدرس العشرون  : سورۃ یوسف:ص125-128

التمارین:

السوال الاول:نبی کریم نے لوگوں کو کس راستے کی طرف بلایا ؟اور کیا کہا؟

الجواب :نبی کریم ﷺ نے فر ما یا کہ میرا راستہ یہ ہے کہ میں تمہیں اللہ کی طرف بلاتا ہوں اور شرک سے دور رہنے کی تلقین کرتا ہوں –

السوال الثانی:قصئہ حضرت یوسف علیہ السلام سے ہمیںکیا سبق ملتا ہے؟

الجواب: بھائیوں میں حسد نہیں ہونا چاہیے –اپنے بھائی کی بے قدری نہیں کرنی چاہیے –دکھ ملنے پر صبر کرنا  چاہیے –اللہ بے سہاروں کو بھی اقتدار سے نواز دیتا ہے –ہمیشہ دیانت دار رہنا چاہئے –جہا ں موقع ملے خدا کی توحید کی طر ف لوگوںکو دعوت دینا چاہیے –اپنے ما ں باپ کی عزت کرنا چاہیے –

السوال الثالث:مختصر جواب دیجیے-

(الف)ایمان لانے کے  معاملہ میں لوگوں کی اکثریت کا رویہ کیا ہے؟

جواب:ایمان لانے کے معاملہ میں لوگوںکی اکثریت کسی نہ کسی طرح شرک میں مبتلا ہو جاتی ہے –

(ب)قرآن حکیم میں بیا ن کردہ قصوںکا مقصد کیا ہے؟

جواب: ان قصوں کا مقصد عبرت حا صل کرنا ہے –

(ج)کائنات میں غورو فکر کے سلسلہ میں قرآن کی کیا تعلیم ہے؟

جواب:کائنات میں اللہ کی نشانیاں موجود ہیں –ان پر ٖغور وفکر کرنا چاہیے –ان سے ذات باری تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے –جو لوگ ان نشانیوں کو دیکھتے ہیں اور توجہ نہیں دیتے وہ غلطی  پر ہیں اور خدا کی معرفت کو حاصل نہیں کر سکتے –

السوال الرابع:اردو میں ترجمہ کیجیے:-

حتی اذا استایئس الرسل وظنواانھم قد کذبوا جاءھم نصرنا فنجی من نشاء ولایرد باسنا عن القوم المجرمین –

جواب ترجمہ:یہاں تک کہ رسول ما یوس ہو گئے اور انہوں نے سمجھ لیا کہ ان کو جھلادیا گیا ہے کہ ان کے پاس ہماری مدد آگئی پس ہم جس کو چاہتے ہیں اس نجات مل جاتی ہے اور مجرم لوگوں سے ہمارا عذاب  ٹالا نہ جا سکے گا-

الدرس الحادی العشرون سورۃ یٰسین: ص129-131:

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات وتراکیب میں سے ثلاثی مزید فیہ پر مشتمل افعال الگ الگ معنی کے سا تھ لکھیے –

افعال  ثلاثی مزید فیہ معانی
نحی

قدموا

احصینا

ہم زندہ کرتے ہیں –

انہوں نے بھیجا –

ہم نے شمار کیا-

السوال الثالث:اس سبق میں حضور اکرم کی رسالت اور اس منصب کی ذمہ داریو ں کے با رے میں کیا احکام بیان ہوئے ہیں؟

الجواب:اللہ نے حضور ﷺ کی رسا لت کے بارے میں فر ما یا کہ رسالت ہم نے حضور کو عطاکی ہے رسالت کا منصب یہ ہے کہ ان لو گوں کو تبلیغ کی جائے جن تک پیغام تو حید نہیں پہنچا-

السوال الرابع:نصیحت قبول کرنے والوں اور نصٰیحت رد کر دینے والوں کا انجام کیا ہو گا؟

الجواب: نصیحت قبول کرنے والوں کو اللہ تعالیٰٰٰ  اپنی رحمت سے معاف فر مادیں گے اور بطور اجرا نھیں جنت میں داخل کر دیا جائے گا-جبکہ نصیحت رد کر دینے والوں کو قیا مت کے دن بڑا    عذاب ہو گا ان کی گردنوں میں طوق ڈالا جائیگا-یہ طوق ان کی  کردنوں پر بھی ہو گا جس کی وجہ سے ان کی گردنیں اکڑ جائیں گی-

السوال الخامس:مردوں کو زندہ کرنے اور ہر شخص کے اعمال کا ریکارڈ رکھنے کے بارے میں قرآن مجید کیا بیان کرتا ہے؟

جواب: قرآن پا ک میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ہم انسانوںکو انکی موت کے بعد دوبارہ زندہ کریں   گے اور جو نیکی وہ کر رہے ہیں اور ان کی نیکیوں کے اثرات بھی ہم ایک کتاب میں درج کر رہے ہیں –

الدرس الثانی  والعشرون: سورۃ یٰسین :ص132-136

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا افعال پر لم ،لا ،نفی ،اور لام ،تاکید کے عمل اور معنی میں تبدیلی کی وضاحت کیجئے-

الجواب :”لم” یہ فعل مضارع پر آتا ہے مضارع کو مجزوم کرتا ہے نون اعرابی کر جاتے ہیں نون جمع  مونث باقی رہتے ہیں  مضارع کا معنی ماضی منفی میں تبدیل ہوتاہے –

“لاء نفی”یہ بھی مضارع پرآتا ہے یہ بھی مضارع کو مجزوم کرتاہے اور نون اعرابی گر جاتے ہیں مضارع کا معنی نفی میں بدل جاتاہے –

“لام تاکید “مضارع پر لام تاکید آتا ہے اس وقت مضارع کے آخر میں نون آتا ہے –

السوال الثانی :اس سبق میں مذکور اسم الفاعل اور اسم المفعول الگ الگ لکھیں اور ان کے معانی بھی تحریر کریں-

اسم فاعل معانی اسم مفعول معانی
ثالث

المبین

طائر

مسرفون

منزلین

خٰمدون

تیسرا

واضح

پرندہ

حد سے متجاوز

نازل کرنے والے

ہلاک ہونے والے

مھتدون

مرسلون

المکرمین

محضرون

ہدایت یافتہ

رسول

معززین

موجود

السوال الثالث:”اصحب القریہ”سے کون لوگ مراد ہیں؟ان کا انجام کیا ہوا؟

الجواب:”اصحب  القریۃ “سے شام کے علاقے کے ایک  گاؤں کے لوگ مراد ہیں ان کا انجام بہت براہوا. ایک چنگھاڑ کی خطرناک آواز سے پورے   گاؤں  کے  لوگ ہلا ک ہو گئے.

السوال الرابع:شہر کے دوسرے کنارے سے آکر قوم کو نصیحت کرنے والے شخص کا واقعہ بیان کریں-

الجواب:اس شخص نے  لوگوں سے آکر کہا کہ تم سے کچھ مانگتے تو نہیں جہاں تک میرا تعلق ہے میرے لئے کوئی مانع نہیں کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے زندگی بخشی اس کا انجام بہت اچھا ہوا-

الدرس الثالث والعشرون: سورۃ یٰسین: ص137-141

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات و تراکیب میں سے ثلاثی مجرد اور مزید فیہ پر مشتمل افعال کو الگ کریں اور ان کے معانی تحریر کریں-

ثلاثی مجرد معانی ثلاثی مزید فیہ معانی
یسبحون وہ تیرے ہیں ینبغی

یخصمون

وہ چاہتا ہے

وہ جھگڑتے ہیں

السوال الثانی:مندرجہ بالاکلمات وتراکیب میں سے مرکب توصیفی کی نشاندہی کریں-

الجواب:مرکب توصیفی :        الارض المیتۃ  ———العرجون القدیم

السوال الثالث:اس سبق میں کائنات کے کن آثار سے توحید باری تعالیٰ پر استدلال کیا گیا ہے؟

الجواب:زمین پر روئیدگی  ، باغات ،چشمے اور ہر چیز کے جو ڑے ،رات ،اور دن کے آنے جانے ،چاند اور سورج کے مقررہ راستے اور کشش ایسے آثار ہیں جن سے تو حید باری تعالیٰ پر استد لال کیا گیا ہے

السوال الرابع:قیامت کا جو منظر اس سبق میں بیان ہوا ہے اس پر نوٹ لکھئے-

الجواب:قیامت کا  منظر یہ بیان کیا گیا ہے کہ لوگ  آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے کہ اچانک ایک چنگھاڑ سے وہ ہلا ک ہو جائیں گے ان کے لیے موقع نہ ہو گا  کہ کسی کو نصیحت کر سکیں یا اپنے  گھروں تک جا سکیں –

الدرس الرابع والعشرون :سورۃ یٰسین: ص142-145

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات و تراکیب میں سے فعل مجہول اور فعل امر کی نشاندہی کریں اور ان کے معانی تحریر کریں-

فعل مجہول معانی فعل امر معانی
نفخ صور پھونکا جائیگا امتازوا

اصلوا

الگ ہو جاؤ

داخل ہو جاؤ

السوال الثانی:مندرجہ بالاکلمات میں سے اسم فاعل کو معنی کے ساتھ لکھیں-

اسم فاعل معنی
فٰکھون

متکئون

مضیا

خوش گپیاں کرنے والے

تکیہ لگانے والے

آگے

السوال الثالث:صور پھونکے جانے پر قیامت کے حالات تحریر کریں-

الجواب:مردے اپنی قبروں سے اٹھ کر میدان حشر میں آجائیں گے بس اس صور کی آواز ہی ایسی ہو گی نیک لوگ جنت میں ہوں گے اور برے لوگ دوزخ میں ڈالے جا ئیں گے –

السوال الرابع:اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم علیہ السلام سے کیا عہد لیا تھا؟

الجواب:شیطان کی بات نہ ماننا –صرف اللہ  کی عبادت کرنا –

السوال الخامس: روز قیامت انسانی جسم کے اعضاء اس کے خلاف کیسے گواہی دیں گے؟

جواب:ٹانگیں اور ہا تھ ان سب گناہوں کا اعتراف کریں گے جو اس آ دمی نے کئے ہو ں گے –

الدرس الخامس والعشرون:سورۃ یٰسین:ص146-149

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات و تراکیب میں سے ثلاثی مزید فیہ پر مشتمل افعال کو ان کے معانی کیساتھ  تحریر کریں-

الجواب :ننکس :ہم دوبارہ کریں گے –ہم الٹا دیں گے –

السوال الثانی :اس سبق میں رسول کریم پر نازل ہونے والی وحی کو شاعری قرار دینے والوںکو کیا جواب دیا گیا ہے؟

الجواب:جواب یہ دیا گیا ہے کہ رسول کریم ﷺپر نازلہ ہونے والی وحی لوگوں کو سیدھا راسہ دکھانے کے لیے ایک حقیقیت اور سچائی ہے شاعری نہیں شاعری رسول کریم ﷺ کے شایا ن شان نہیں –

السوال الثالث: سبق ہذا میں کفار کے کفرو شرک اور ان کی ناشکری کے بارے میںکیا بیان ہوا ہے؟

الجواب:اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے  مویشی بنائےتاکہ انسان ان پرسوار ہوں ان کا دودھ پئیں لیکن انہوں نے نا شکری کا مظاہرہ کیا اور کفرو شرک کا ارتکاب کیا –

السوال الرابع:سورہ یٰسین کی آخری آیات میں آخرت کے بارے میںکیا دلائل دیے گئے ہیں؟

الجواب:آخرت کا انکار چند شبہات پر مبنی ہے کی جب انسان مرنے کے بعد مٹی کے ساتھ مٹٰی ہو جاتا ہے اس کی ہڈیا ں  گل سڑ جاتی ہیں تو وہ دوبارہ کس طرح زندہ ہو گا اس کا جواب دیا گیا کہ ان کو وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی دفعہ پید اکیا کیا وہ ہستی جس نے زمین و آسمان بنائے ایک انسان کو دوبارہ بنانے  پر قادر نہیں ہو سکتی-

السوال الخامس:مندرجہ ذیل کلمات وتراکیب کے معانی لکھیے:-

(الف)وماعلینا الا البلغ المبین ۔

جواب:اور ہم پر پیغام واضح طو پر پہنچانا فرض ہے –

(ب)سبحن الذی خلق الازواج کلھا-

جواب:پاک ہے وہ ذات جس نے سب جوڑے بنائے-

(ج)وکل فی فلک یسبحون –

جواب:اور سب ایک مدار میں تیرتے ہیں –

(د)وامتازواالیوم ایھالمجرمون-

جواب:اور آج تم اے مجرمو الگ ہو جاؤ-

)ومن نعمرہ ننکسہ فی الخلق-

جواب:اور ہم جس کو لمبی عمر دیتے ہیں اس کی تخلیق کو الٹا کر دیتے ہیں –

(و)انما امرہ اذا اراد شیئا ان یقول لہ کن فیکون-

جواب:اس (اللہ ) کا معاملہ تو یہ ہے کہ جبکسی بات کا ارادہ کرتا ہے  تو کہتا ہے ہو جا تو وہ ہو جاتاہے –

الدرس السادس والعشرون:سورۃ الحجرات: ص:150-153

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات و تراکیب میں سے ثلاثی مزید فیہ پر مشتمل افعال کو ان کے معانی کیساتھ  تحریر کریں-

ثلاثی مزید فیہ افعا ل ابواب معانی
لا تقدموا

امتحن

ینادون

تبینوا

فاءت

اقسطوا

باب تفعیل

باب افتعال

باب مفاعلہ

باب تفعیل

باب مفاعلہ

باب افعال

آگے نہ بڑھو-

چن لیا-

وہ پکارتے ہیں –

تحقیق کرو-

رجوع کیا –

انصاف کرو-

السوال الثانی:اس سبق کی ابتدائی پانچ آیا ت میں حضور کے کون سے آداب بیان کئے گئے ہیں؟

الجواب: حضور ﷺ کی اجازت کے بغیر کو ئی کا م نہ کیا جائے حضور ﷺ کی آواز پر آواز بلند نہ کی اور ان کے سامنے چیخ کر بات نہ کی جائے جس طرح دوسرے لوگوں سے کی جاتی ہے –

السوال الثالث:اہل ایمان کے دو گروہ لڑپڑیں تو دوسرے مسلمانوں کو کیا کرنا چاہئے؟

الجواب:مسلمانوں کو چاہیے کہ ان کے درمیان صلح کرادیں جو گروہ صلح پر آمادہ نہ ہو اس کے خلاف جنگ کی جائے یہاں تک کہ وہ بھی صلح پر آمادہ ہو جائے –

السوال الرابع:”انما المومنون اخوۃ”کی تشریح کریں-

الجواب:مومن تو باہم بھائی بھائی ہیں –

السوال الخامس:کوئی غیر ذمہ دار شخص خبر لے کر آئے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟

جواب:اس خبر کی تحقیق کرنے کے بعد قدم اٹھانا چاہیئے —

الدرس السابع والعشرون: سورۃ الحجرات :ص:154-158

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات و تراکیب میں سے ثلاثی مزید فیہ افعال کوتحریر کریں-

الجواب :ثلاثی مزید فیہ افعال :لاتنا بزوا-اجتنوا-لاتجسسوا-لم یر تابوا-تعلمون-

السوال الثانی:لم ،لما،ان اور لاء نھی کے افعال پر داخل ہونے سے اعراب اور معانی میں کیا تبدیلی واقع ہوتی ہے؟

الجواب: “لم  ،لما  اور لاءنہی “مضارع کو مجزوم کرتا ہے “ان”مضارع کو منصوب کرتا ہے لم کی وجہ سے ماضی منفی کا اور لما کی وجہ سے ما ضی منفی ابھی تک کا معنی پیداہوتا ہے  لاء نہی مضارع میں نہی کا معنی پیدا کردیتا ہے ان مضارع میں مصدری معنی پید اکر دیتاہے –

السوال الثالث:وہ کون سی برائیاں ہیں جو معاشرے میں فساد کا سبب بنتی ہیں؟

الجواب:مذاق اڑانا – عیب جوئی کرنا –برے نا م رکھنا –جاسوسی کرنا اور غیبت کرنا –

السوال الرابع:لوگوں کو قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کرنے کا کیا مقصد قرآن پاک نے بیان کیا ہے؟

الجواب:اس تقسیم کا مقصد محض تعارف ہے کوئی اعزاز نہیں –

السوال الخامس:اللہ کے نزدیک عزت اور بڑائی کا معیار کیا ہے؟

جواب:تقوٰی معیار عزت ہے –

السوال السادس:اس سورہ پاک کے آخر میں مومنین کی کون سی صفات بیان ہوئی ہیں؟

جواب:اللہ اور  رسول ﷺ پر ایما ن ،یقین ،جہاد فی سبیل اللہ –

السوال السابع:مندرجہ تراکیب کے معانی لکھیے-

(الف)یایھا الذین امنوا لا یسخر قوم من قوم-

جواب:اے ایمان والو کو ئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑاے –

(ب)ولا تلمزوا انفسکم ولا تنابزوا بالالقاب-

جواب:اور ایک دوسرے کو طعنہ نہ دو اور برے نام نہ رکھو-

(ج)یایھاالذین امنوا اجتنبوا کثیرامن الظن-

جواب:اے ایما ن والو زیادہ بد گمانی سے بچو-

(د)ولاتجسسوا ولا یغتب بعضکم بعضا-

جواب:اور  جاسو سی نہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت  نہ کرو-

الدرس الثامن والعشرون :سورۃ الواقعۃ: ص159-162

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالا کلمات وتراکیب میں سے مرکب توصیفی کی نشاندہی کر کے ان کے معانی لکھیں-

مرکب توصیفی معانی
ھباء منبثا

سرر ومو ضونۃ

طلح منضود

ظل ممدود

پراگندہ غبار

جڑاؤ والے تختے

تہ بہ تہ کیلے

لمبا سایہ

السوال الثانی:اس سبق میں مذکور افعال ناقصہ تحریر کریں-

الجواب:لیس –کانت –کنتم –کانوا-

السوال الثالث:اس سبق میں قیامت برپا ہونے کی کیفیت بیان کی گئی ہے-اس پر مختصر نوٹ لکھیں-نیز انسانوں کو روز قیامت کن تین گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا؟

الجواب:زمین کپکپانے لگے کی اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر منتشر غبار بن جائیں گے انسانوں کے تین گروپ یہ ہو ں گے دائیں والے  ،بائیں والے ،پہلے والے –

السوال الرابع:سابقوں پر اللہ تعالی ٰکے کیا کیا انعامات ہوں گے؟

الجواب: یہ لوگ جنت میں مزے لیں گے جڑاؤ والے تختوں پر رونق افروز ہوں گے تکیہ لگا کر آمنے سامنے  بیٹھیں گے لڑکے ان کو شراب پلائیں گے یہ ایسی شراب ہو گی جس سے سر درد نہ ہو گا اور نہ مد ہوشی ہو گی کھانے کو پھل اور پرندوں کا گوشت ملے گا خو بصورت لڑکیا ں ہو نگی اور پر سکون ما حول ملے گا-        

الدرس التاسع والعشرون: سورۃ الواقعۃ: ص163-167

التمارین:

السوال الاول:مندرجہ بالاکلمات وتراکیب میں سے اسم الفاعل اور اسم المفعول کی نشاندہی کریں اور ان کے معانی تحریرکریں-

اسم  فاعل معانی اسم مفعول معانی
مالئون

مقوین

بھرنے  والے

مسافر

مترفین

مغرمون

آرام طلب

جن پر تاوان لازم ہوا

السوال الثانی:اس سبق میں سے افعال ناقصہ الگ کریںاور ان کے معانی لکھیں-

الجواب: “کانوا  ” وہ تھے –”کنا” ہم تھے /ہو گئے –

السوال الثالث:آخرت کے بارے میں بائیں بازووالے کس قسم کی غلط فہمی کا شکار تھے-نیز انہیں کیسا عذاب دیا جائے گا؟

الجواب:انہیں یہ غلط فہمی تھی کہ جب ہم ہڈیا ں اور مٹی بن جائیں گے تو دوبارہ کس طرح زندہ ہوں گے –یعنی وہ آخرت کے منکر ہیں انکے لئے بڑی سخت قسم کا عذاب ہو گا-گرم ہو ا اور کھولتے پانی کا عذاب –زقوم جیسا کڑوا پھل کھانے پر مجبور ہوں گے –گرم کھولتا  پانی پیاسے اونٹ کی طرح  پینا ہو گا-

الدرس الثلاثون : سورۃ الواقعۃ: ص:168-170

التمارین:

السوال الاول:اس سبق میں سے جارومجرور کی نشاندہی کریں-

جواب :جار و مجرور :

باسم –بمواقع –فی کتب –من رب  العٰلمین –بھذا الحدیث –الیہ-منکم –من المقربین –من اصحب الیمین –

من المکذبین –من حمیم –

السوال الثانی:”فلا اقسم” اور “حق الیقین” سے کیا مراد ہے؟

الجواب:”فلا اقسم “سے مراد  میں قسم کھاتا ہوں –” حق الیقین  “سے مراد پکایقین

السوال الثالث:”لا یمسہ الا المطھرون”قرآن کا کیا ارشاد ہے؟

الجواب:اس مراد یہ ہے کہ   بغیر  طہارت (وضو) کے قرآن کو  ہاتھ لگانا منع ہے-

السوال الرابع:اس سبق میں اللہ تعالیٰ کے کون کون سے انعامات بیان ہیں؟

الجواب:مقربین کے لیے  راحت  اور غذائیں ہو ں گی اور نعمتوں سے بھر پور  جنت ہو گی-

السوال الخامس:”سورۃ الواقعہ”کے آخری رکوع میں موت کی کیفیت اور انسان کی بے بسی کوکیسے بیان کیا گیا ہے؟

جواب:اللہ تعالی ٰ فرماتا ہے کہ تم اس وقت کتنے بے بس ہو تے ہو جب تمہاری آنکھوں کے سامنے تمہارے ایک  آدمی کی جان نکل رہی ہوتی ہے اس  وقت اس مرنے والے کے ہم تم لوگوں سے زیادہ قریب ہوتے ہیں ،لیکن تم ہمیں دیکھ نہیں سکتے کیا تم میں اتنی ہمت ہے کہ اسے مرنے نہ دو ؟اس طرح انسان کی بے بسی ظاہر کی گئی ہے –

الحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سیدنا ورسولنا  

 —————-تمت بالخیر———————–